Skip links

زہے قسمت یہ موت نصیب ہو

از: محمد مجیب الرحمن تمیم

مدینہ کا سفر ہو، روضہ پہ نظر ہو، درود کا عمل ہو اور وقت اجل ہو ۔۔۔زہےقسمت یہ موت نصیب ہو۔۔۔،
میری جان قربان میرے پیارے نبی آقائے نامدار، دونوں جہاں کے سردار، احمد مجتبیٰ، محمد مصطفی، شافع اعظم، فخر دو عالم، سید المرسلین، شفیع المذنبین، خاتم المرسلین، اشرف النبیین، افضل المؤمنین، رحمۃ للعالمین، سیدالاولین والآخرین، سیدنا مولانا ہادینا
مرشدنا، شافع محشر، ساقیِ کوثر، رسول معظم، شرف مجسم، آخر الزماں، تاجدار بطحیٰ، سردارمدینہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم علیہ الف تحیۃ وسلام پر۔

کہاں نبی مکرم کا آستانہ اورکہاں اس روسیا کا سروشانہ، کہاں مدینہ کی سرزمین اورکہاں اس ننگِ خلائق کی جبیں، کہاں اس وادیِ لولاک کی وہ ارضِ پاک اور کہاں اس شور بخت کی اوقات، لیکن بار بار تیرے روضہ پر حاضری ہو، تیرے ذکر سے سیری ہو، تیرے تصور سے کیفی طاری ہو، سنہری جالیوں کے پاس ٹھہر کر تیری مدح سرائی ہو، دیوانہ، مستانہ، بے گانہ تیرے در پر تعظیم وتوقیر کے پاکیزہ جذبات کے ساتھ آنے کی تمنا لئے بے تابی کے ساتھ جی رہا ہوں، ہر سانس تجھ پر وارفتہ، جسم کا ہر عضو تجھ پر فریفتہ، ہرآن تیرادل داداہ، ہر دم تجھ پر شیفتہ۔
ائے خیر الانام تجھ پر کڑوروں درود وسلام!

ائے میرے پیارے حبیب ! مجھے یاد ہے وہ دن؛ اس دین اسلام کے پیغام کو ہم تک پہنچانے کیلئے آپ نے سب وشتم برداشت کیا، احد میں دندانِ مبارک قربان
کیے، اونٹ کی اوجھڑی، راستے میں کانٹے، غیروں کی ایذیتیں ،کفار کی صعوبتیں۔
مجھے یاد ہے مجھ جیسے نافرمان تک خدا کا پیام حق پہونچانے کیلئے آپ طائف کے خونخواروں سے دل برداشتہ اور خون آلود ہوئے ہیں ،
ائے اللہ کے حبیب !
کیوں آپ نے اتنی ایذائیں برداشت کیں،
کیوں آپ نے فاقوں پرفاقےکیے،
کیوں آپ کے چولہے روزہائے روازانہ سلگے،
میرے لئے، مجھ جیسے حقیر کیلئے، مجھ جیسے عاصی کیلئے، مجھ جیسے فاسق کیلئے جس کی زندگی روز مرہ تیری سنتوں پر چھریاں چلانے میں جارہی ہے، ایسا پیارانبی، ہمارانبی، میرانبی، سب کا نبی، لا تعداد صلوۃ وسلام اس محسن اعظم کے نام ۔۔

بس ارماں ہے تویہی ہے ایک مرتبہ رب صمد کے اس آستانہ میں حاضری ہو، غلاف کعبہ سے چمٹ کر، حجر اسود سے لپٹ کر، طوافوں میں لگ کر، ذکرواذکار میں رہ کر میرے رب رحیم کے حضور دست نکبت دراز کرکے اذلال وصاغری کے ساتھ کہوں گا کہ میں تو بندہ ہوں! آپ اللہ ہیں، ایک خواہش ہے دنیا کو میرے خلاف کردیجئے، آپ ایک لمحہ کیلئے بھی ناراض مت ہوئیے!بلاحساب وکتاب بس ایک خوشی اور رحمت بھری نظر کل بروز حشر ڈال دیجئے اور بہشت میں داخل فرمادیجئے، ٹھوکر لگتی ہے تو سجدہ آپ کو ہی کرتاہوں، گناہ کرتاتو ہوں، کرنا چاہتا نہیں، آپ تو فیاض ہیں۔! آپ تو بے نیاز ہیں۔! محروم نہ فرمائیے آپ ناراض ہوں گے تو کون بچائے گا؟ آپ معاف نہ کریں تو نیست ونابود ہوجاؤں گا ۔۔۔!!

محمد ﷺ۔! میرے پیارے نبی، غم خوار وغم گسار، مجھ جیسے عاصی کا نام بھی رب فیاض کے حضور شفاعت کیلئے پیش کریں گے، امیدیں سب ختم ہوجائے گی تب بھی میرے ٹوٹے دل کا سہارا بننے والے میرے اور آپ کے پیارے نبی!
میرا رواں رواں آپ پر قربان ،میری جان آپ پر قربان، میرامال آپ پر نثار، اشک فشاں آنکھوں کے ساتھ معافی کا خواستگار، یقینا میں آپ کا ظالم امتی ہوں جس نے سب سے بڑھ کر اپنے آپ کو تکلیف دی ہے، جادہ حق سے ہٹ کر آپ کو ٹھیس پہونچائی ہے، رحمن ورحیم نے تو سبقت رحمتی غضبی فرمادیا ہے،
آپ بھی ناراض مت ہوئیے، کل قیامت کے دن اپنی شفاعت کی چادر اڑادیجئے، آب کوثر پلادیجئے، اپنے جوار میں بلالیجئے، میزان پر میرے ساتھ رہئے،
میں گنہگارہوں، سیاہ کارہوں، عاصی ہوں، خاطی ہوں لیکن نام لیوا ہوں محمد کا، سجدۂ سرجھکتاہے تو اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سامنے، محمدﷺ کا تذکرہ
چھڑتا ہے تو دل شادابی وشادمانی کے احساسات کے ساتھ جھوم جھوم اٹھتاہے اور غنچہ اس نیم باز کلی کی مانند ہوجاتاہے جو شبنم میں ذرا ذرا بھیگ گئی
ہو، ایک مرتبہ ائے اللہ! اپنے در پر بلالیجئے اور روضہ رسول کی حاضری مقدرفرمادیجئے آمین یا رب العالمین اللہم صلی وسلم دائما ابدا علی حبیبک خیر الخلق کلہم

Leave a comment

Translate »
× How can I help you?