Skip links

مچی ہے دھوم عالم میں رسولِ ہاشمی آۓ

 

از: محمد مجیب الرحمن تمیم

ازل سے ابد تک خدا ایک ہی رہاہے اور یہ زمین جس پر ہم بستے ہیں طغیانی وفساد کے گرم جھونکوں سے تپ اٹھتی تھی اور امن وامان کی پاک اور سفید چادریں جوروظلم کے خونی تلواروں کی روانی سے سرخ ہوجاتی تھی توایک ابرِ رحمت برس کر زمین کے دہن ہائے ہمہ تن تشنگی کو سیراب کردیتاتھا ٹھیک اسی قانون کے موافق جب دنیا پر گمراہی کے بادل چھاگئے، توحید کی روشنی شرک کے تھپیڑوں سے بجھ گئی، وحدانیت کے پرچم کے بجائے تثلیث کا علم لہرانے لگا، وحدت کی روشنی پر شرک کی ظلمت غالب آگئی، بے گناہ لڑکیاں زندہ دفن ہونے لگیں، خداکی بے وفائی کا ایک کہرام مچ گیا، تلواروں اور برچھیوں کی کثرت نے آفتاب کی شعائیں روک دی، جہالت نے علم کو حرف غلط کی طرح مٹادیا، خانۂ خدا جس کو حضرت ابراہیم نے ایک خدا کی عبادت کیلئے تعمیر کیا تھا وہ تین سو ساٹھ بتوں کا محور ومسکن بن چکا جن کی شب وروز پرستش کی جانے لگی، ہر سو بدکاری، زناکاری اورظلم وتشدد کا دور دورہ تھا، انسان انسانیت سے نا آشنا اور بے خبر تھا، پوری سرزمین برائیوں اور خرافات میں مبتلا تھی، غرض یہ کہ اسلام ’’نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن” کے عین مطابق مرقع عبرت بن چکا تھا؂

بدلا ہوا تھا رنگ کائنات کا تیرے بغیر

اک خاک سی اڑی ہوئی سارے چمن میں تھی

ایسے پرآشوب اور جاں بلب ماحول میں چمنستانِ دہر میں ایسی روح پرور بہار آئی کہ نگاہیں خیرہ ہوگئیں، خدائے بزرگ وبرتر نے بزمِ عالم کو اتنی روشنیوں سے سجادیا کہ باشندگانِ عرب کی نظریں چکاچوند ہوگئی، آج کی تاریخ وہ تاریخ ہے جس کے انتظار میں پیرکہن سال دہر نے کروڑوں برس صرف کردئیے، فاران کی چوٹی سے اللہ اکبر کی صدا فضائے عالم میں گونجی، ریگستانِ حجاز سے ابرِ رحمت دنیا پر چھاگیا، حضرت ابراہیم کی دعاء ارضِ مکہ سے مجسمِ اجابت بن کر رونماء ہوئی، حضرت عیسیٰ کی بشارت بیت اللہ سے رحمۃ للعالمین ہوکر اقصائے عالم کیلئے نکلی اور چہار دانگ ِعالم میں پھیل گئی، پورے عالم میں ایک ایسا زلزلہ آیا کہ تمام دنیا کے کنیسے اور دیگر غیراللہ کی عبادت گاہیں گر پڑے، جادو اور کہانت کے ماہر اپنی عقلیں کھو بیٹھے اور ان کے موکل محبوس ہوگئے، ساوہ کی وہ جھیل جس کی پرستش کی جاتی تھی جو کاشان میں ہے وہ خشک ہوگئی، وادی سماوہ جو شام میں ہے اور ہزار سال سے خشک پڑی تھی اس میں پانی جاری ہوگیا، دجلہ میں اتنی طغیانی ہوئی کہ اس کا پانی سارے علاقوں میں پھیل گیا، محل کسری میں پانی بھر گیا اور ایسا زلزلہ آیا کہ ایوان ِکسریٰ کے تیرہ کنگرے زمین پر گرپڑے اور طاق کسری شگافتہ ہوگیا اور فارس کی وہ آگ جو ایک ہزار سال سے مسلسل روشن تھی فوراً بجھ گئی، تاریخ ِعالم کا یہ وہ نرالا دن ہے جس روز عالمِ ہستی کے ایجاد کا باعث، گردشِ لیل ونہار کا مطلوب، خلق ِآدم کا رمز، کشتی نوح کی حفاظت کاراز، بانی کعبہ کی دعا اور ابن مریم کی بشارت کا ظہور ہوا، کائناتِ وجود کے الجھے ہوئے گیسؤوں کو سنوارنے والا اور تمام جہان کے بگڑے نظاموں کو سدھارنے والا یعنی یتیمِ عبداللہ، جگرگوشۂ آمنہ، شاہ حرم، حکمران ِعرب، فرماں روائے عالم، شہنشاہ کونین، آقائے نامدار، جہانوں کے سردار، احمد ِمجتبیٰ محمد مصطفیٰ ،شافعِ اعظم فخردوعالم، شفیع المذنبین، رحمۃللعالمین، سیدالمرسلین، خاتم النبیین، شافع ِمحشر، ساقیِ کوثر، رسولِ معظم، شرفِ مجسم، آخرالزماں، تاجدارِ بطحیٰ، محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عالمِ قدس سے عالم امکان میں تشریف لائے؛ عزت واجلال ہوا۔یارب صل وسلم دائما ابدا علی حبیبک خیر الخلق کلہم

وہ آگئے تو آگیا دنیا میں انقلاب

اجڑا ہوا چمن تھا گلستاں کردیا

آپ ہی وہ آخری پیغمبر ہے جنہوں نے دنیا میں لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی یگانیت اور سماجی مساوات کی طرف اور آخرت میں جاویدانی زندگی کی دعوت دی اور گذشتہ آسمانی ادیان کو اپنی نبوت ورسالت سے مکمل کردیا اور مختصر سی مدت میں آپ کی کوشش و کاوش سے پورے جزیرۃ العرب سے کفروشرک کے اوراقِ خزاں دیدہ ایک ایک کرکے جھڑگئے، کفرکے سرد خانوں میں ایمان کی انگیٹھیاں سلگیں، توحید کا غلغلہ اٹھا، چمنستان ِسعادت میں بہارآگئی، آفتاب ِہدایت کی شعائیں ہر سو پھیل گئیں، اخلاقِ انسانی کا آئینہ پرتو قدس سے چمک اٹھا اور لوگوں کو کفر وشرک کے عمیق غاروں سے نکال کر ان کے قلوب کو نورِ ایمانی سے منور کردیا، ان وحشیوں میں تہذیب پھیل گئی، ان کے سینے عداوت اور ان کے دماغ غرور ونخوت سے خالی ہوگئے اور وہ ایک دوسرے سے ناچاقی کو دور کرکے رحماء بینہم کے مصداق بن گئے اور اخلاقِ رذیہ سے دور ومہجور ہوگئے

کتاب ِفطرت کے سرورق پر جونام ِاحمد رقم نہ ہوتا

یہ نقش ِہستی ابھر نہ سکتا وجود ِلوح وقلم نہ ہوتا

یہ محفل کون ومکاں نہ ہوتی جو وہ امام الرسل نہ ہوتا

زمین نہ ہوتی، فلک نہ ہوتا، عرب نہ ہوتا، عجم نہ ہوتا

Leave a comment

Translate »
× How can I help you?