Skip links

قرآن ایک معجزہ کیسے؟

از:عالیہ ایمن

 

معجزہ لفظ عجز سے بنا ہے۔ معجزہ اس کام کو کہتے ہیں جسے کوئی نبی یا رسول اپنی نبوت یا رسالت کی بطور دلیل و ثبوت عوام الناس کے سامنے پیش کرتے ہیں، جس کے کرنے سے لوگ بے بس،ناچار اور عاجز ہو جائیں اور عوام الناس کو علم یقین بلکہ حق الیقین آ جائے کے رب الناس ، ملک الناس، الہ الناس ہی کا کلام ہو سکتا ہے انسانی تفکر اور تدبر کے بس کی بات نہیں۔

_اعوذ بالله من الشيطان الرجيم

بسم الله الرحمن الرحيم_

_قل لئن اجتمعت الانس والجن ان ياتوا بمثل هذا القران لا ياتون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا_(الاسراء: ٨٨)

ترجمہ: کہہ دو کہ اگر انسان اور جن اس بات پر مجتمع ہوں کہ اس قرآن جیسا بنا لیں تو اس جیسا نہ لا سکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگار ہوں۔

اگر ہم دنیا کی کوئی تحریر لے لیں اس کی کوئی نہ کوئی عمر مقرر ہوتی ہے کچھ تحریریں ایسی ہوتی ہیں جن کو آثار قدیمہ کے طور پر پڑھا جاتا ہے لیکن آج کے دور کے انسان کے لیے اس میں کوئی ہدایت اور رہنمائی نہیں ہوتی نہ تو کوئی معنویت ہوتی ہے اس کے برعکس قرآن کو لیں تو ہم کو یہ پتا چلتا ہے کہ قرآن کے معنی ایک سمندر سے بھی زیادہ ہیں جو کبھی خشک ہونے والے نہیں، یہ ایک ایسا چشمہ ہے کہ اس کے عجائب وغرائب کبھی ختم نہ ہوں گے۔

_فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے “کہ قرآن مجید کے عجائب وغرائب کبھی ختم نہ ہونگے اور بار بار پڑھی جانے کے باوجود وہ کبھی پرانی نہ ہوگی”_(طبرانی)

حضور صلی اللہ علیھم وسلم سے پہلے انبیاء علیھم السلام کو جو معجزے دیے گئے تھے وہ سارے معجزے حسی تھے یعنی جس کو دیکھا جا سکتا یا ان کو چھوا جا سکتا تھا جیسے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور موسی علیہ السلام کو دیا گیا تھا۔ لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک علمی،فکری و تہذیبی معجزہ دیا گیا ہے،ایک ایسا معجزہ جسنے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کیا ہے۔⁦ الغرض قرآن ایک معجزہ ہے۔ جو عیوب و فتور سے پاک ہے، کہیں تضاد نہیں، فساد نہیں ،بے سروپا بات نہیں عبارت حسین ،سادہ ،دلکش و رنگین، قرآن کی خوبی یہ ہے کہ اس کا اسلوب بیان پر اثر ہے، ہر شعبہ زندگی کے لیے روشنی کا سفر ہے،یقین محکم اور جذبہ باہم کی اذان سحر ہے، حکمت و عبرت کا دفتر ہے، حال،ماضی و مستقبل کی خبر ہے، سراپاخیر ہے، رہبر بشر ہے، ہر علم و ہنر خشک و تر کا ذکر ہے، عقل سے بالاتر ہے۔ اسی لئے قول ابن عباس ہے” قرآن میں تمام علوم ہیں لیکن ہر فرد بشر کی ان تک رسائی نہیں”۔ اس کی صداقت کے نشان غیر محسوس اور اس کے علوم غیر محدود ہیں، ان سب پر سوائے اللہ کے کسی کا احاطہ نہیں

آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم کی رفعت اور عظمت پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے ۔اس کی صحیح فہم کی دولت سے نوازے۔ اور اس کی تلاوت، اس پر عمل اور اس کی نشرواشاعت کے جو حقوق ہم پر عائد ہوتے ہیں انہیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

Leave a comment

Translate »
× How can I help you?