Skip links

اسلام کی جامعیت و آفاقیت

از: محمد کفیل احمد حیدرآباد 

ایک سائنسدان اپنی ایجاد کے باریکیوں اور اس میں پائی جانے والی کمیوں و کوتاہیوں سے واقف ہوتا ہے، اور ان کے ازالہ کے طریقوں کو جانتا ہے، اسی طرح اس کائنات کے خالق اللہ رب العزت اپنی مخلوقات کو صحیح انداز میں رکھنے اور ان میں پیدا ہونے والے مفاسد کو ختم‌ کرنے کا طریقہ اچھی طرح سے جانتا ہے، اسی صحیح اور معتدل طریقہ کو صراط مستقیم کہا جاتا ہے، جس کی رہنمائی ہم ہر رکعت میں اهدنا الصراط المستقيم کہ کر مانگتے ہیں، اور اسی صراط کی رہنمائی کے لئے ہر نبی و رسول کی بعثت ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فَأَمَّا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ بِٱللَّهِ وَٱعۡتَصَمُوا۟ بِهِۦ فَسَیُدۡخِلُهُمۡ فِی رَحۡمَةࣲ مِّنۡهُ وَفَضۡلࣲ وَیَهۡدِیهِمۡ إِلَیۡهِ صِرَ ٰ⁠طࣰا مُّسۡتَقِیمࣰا ( النساء 175) ترجمہ: بہر حال جو لوگ ایمان لائے اور اللہ کے احکام کو مضبوطی سے تھام لیا،تو عنقریب اللہ ان کو اپنے رحمت و فضل میں داخل کریگا اور ان کو سیدھے راستے کی ہدایت دیگا۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ صاف صاف بتا رہا ہے کہ دنیوی و اخروی کامیابی کے لیے ایمان و عمل پر مضبوطی ضروری ہے، جو بندہ اسلام کی کامل طریقہ سے اتباع کریگا بخدا وہ دنیا و آخرت دونوں جہاں میں کامیاب ہوگا، اللہ تعالی نے قوانین اسلام میں ایسی جامعیت و آفاقیت ودیعت فرمائی ہے کہ وہ زمان و مکان کی قید سے آزاد ہر وقت ہر جگہ بہترین اصول فراہم کرتا ہے، اجتماعی و انفرادی ہر اعتبار سے فطرت کی موافقت اس کے قوانین کا امتیاز ہے۔
لیکن اس راستہ پر چلنے میں ہر ایک کو ایک ایسے شخص کا واسطہ پڑتا ہے جس نے اپنی عداوت کو نسلوں تک رکھنے کا عہد کر رکھا ہے، جس نے صراط مستقیم کے پر امن راستہ کو خاردار بنا دیا ہے، ہر لمحہ رصدگاہ میں نگاہ لگاۓ بیٹھا ہے کہ کسی طرح دنیا و آخرت کی ناکامی تک ہر انسان کو فرداً فرداً پہنچاۓ.”وَلَأُضِلَّنَّهُمۡ وَلَأُمَنِّیَنَّهُمۡ وَلَـَٔامُرَنَّهُمۡ فَلَیُبَتِّكُنَّ ءَاذَانَ ٱلۡأَنۡعَـٰمِ وَلَـَٔامُرَنَّهُمۡ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلۡقَ ٱللَّهِۚ وَمَن یَتَّخِذِ ٱلشَّیۡطَـٰنَ وَلِیࣰّا مِّن دُونِ ٱللَّهِ فَقَدۡ خَسِرَ خُسۡرَانࣰا مُّبِینࣰا.( النساء 119) ترجمہ: “اور میں انہیں راہ راست سے بھٹکا کر رہوں گا، اور انہیں خوب آرزوئیں دلاؤں گا، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ چوپایوں کے کان چیر ڈالیں گے، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی پیدا کریں گے، اور جو شخص اللہ کے بجائے شیطان کو دوست بنائے اس نے کھلے کھلے خسارے کا سودا کیا۔”چناچہ شیطان کی اسی گمراہی اور دھوکہ بازی کا نتیجہ ہے کہ اسلامی قوانین کی ہمہ گیری کو ہم نے محدود کردیا، اور صراط مستقیم کے کامل مفہوم سے ہماری نظروں پر پردہ پڑ گیا۔ “فَبِمَاۤ اَغۡوَيۡتَنِىۡ لَاَقۡعُدَنَّ لَهُمۡ صِرَاطَكَ الۡمُسۡتَقِيۡمَۙ‏ ( الأعراف 16) ترجمہ: اب چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے اس لیے میں قسم کھاتا ہوں کہ ان کی گھات لگا کر تیرے سیدھے راستے پر بیٹھ رہوں گا۔” اسی گمراہی کی وجہ سے ہم نے طب، جغرافیہ، فلکیات، نباتیات، حیوانیات اور کیمسٹری وغیرہ بہت سے اسلامی علوم کو غیر اسلامی سمجھ کر ترک کردیا، حقیقت یہ ہے کہ دین کو صرف عبادات تک محدود رکھنا شریعت اسلامی کے اتمام و اکمال کا من وجہ انکار ہے، اسی کم ظرفی کی وجہ سے مسلم قوم کے پاس خود کے یونیورسٹی نہیں ہے تو طلباء و طالبات ان علوم کو غیر اسلامی یونیورسٹیوں میں حاصل کرتے ہیں جہاں ان علوم کو صرف ذریعۂ معاش کا درجہ دیا جاتا ہے، امانتداری و اخلاص کا نظریہ ذہنوں سے عنقاء ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے معاشرہ میں خائن و فاسق لوگوں کی تعداد میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے، میں یہ نہیں کہ رہا ہوں کہ مسلم قوم و ممالک کے پاس نظریہ و اسباب کسی کی کمی ہے بلکہ صحیح موقعہ پر صحیح استعمال سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کمی ہے۔
لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی ماضی کی تاریخ دہرائیں، اور کرۂ ارض پر دوبارہ ہر فن میں اپنی امامت کا سکہ منوائیں، اسلام کے قانون امن کو مجروح کر کے اس پر لگایا ہوا دہشت گردی کا جھوٹا الزام ہٹا کر اس کے امن و آشتی کے پیغام سے لوگوں کو روشناس کرائیں،اور یہ ثابت کر کے دکھا دے کہ کامیابی حقیقت میں اسلام ہی کی اتباع میں ہے، اور کوتاہ نظروں کو بھی یہ بتادیں کہ اسلام کی کامل اتباع نہ کرنے پر آنے والے پریشانیوں کے ذمہ دار وہ خود ہیں، کوشش کریں کہ ہر فرد حامل اسلام بھی ہو اور عامل بالاسلام بھی ہو، ورنہ ہم بھی اس شعر کے مصداق رہیں گے۔
ہے تقدیر کے قاضی کا فتویٰ یہ ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم کی صحیح فہم عطا فرمائے۔ آمین

Leave a comment

Translate »
× How can I help you?