Rishwat ki burai
بسم الله الرحمن الرحيم.
لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ الرَّاشِيَ وَ الْمُرْتَشِيَ. ( ابو داود 3580)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے والے پر اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
تشریح: رشوت کہتے ہیں چند ٹکڑوں کے لیے حقدار کے حق کو مارنا اور ایک نا اہل کو قابل ہونے کا سرٹیفکیٹ دینا، اس کا نتیجہ واضح ہے کہ جس شعبہ میں یہ کیا جائے وہ شعبہ بہت جلد زوال کا شکار ہوجاتا ہے، کسی تنظیم کا بہت تیزی سے بگاڑ اور اس کی ترقی سے دوری میں رشوت کا بڑا کردار ہوتا ہے، جس ملک کی کرنسی روز بروز گھٹ رہی ہو، اور جہاں بے روز گاری بڑھ رہی ہو وہاں یقیناً رشوت کا وجود ہوتا ہے، اس ناسور کی وجہ سے مجرم بے دھڑک جرم کرتا ہے، مالداروں کے بچے پڑھائی سے جی چراتے ہیں، قاتل مزے سے گھومتا ہے اور مقتول کے ورثہ کے زخم پر نمک پاشی ہوتی ہے۔ “نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت کے لینے اور دینے دونوں پر لعنت فرمائی ہے،” خدا کی رحمت سے ضرور دور ہوگا وہ شخص جس کے لیے انسانی تاریخ کے سب سے نیک بندہ نے بد دعا کی ہے، اس کا اثر دیکھا بھی جاتا ہے کہ رشوت میں کروڑوں ڈالر کما لیتے ہیں لیکن دل بے چین اور پریشان ہوتا ہے،اور دوسری طرف ایمانداری کے بیس ہزار میں خوشحالی کی زندگی ہوتی ہے، یہ نبی کی بد دعا کا ہی نتیجہ ہے۔
ہر رشوت لینے والے کو سوچنا چاہیے کہ اگر مجبوری میری ہوتی، حالانکہ حق میرا ہی ہے لیکن رشوت کی سکت نہ ہو تو میرا کیا حال ہوتا، لہذا وقت آگیا ہے کہ ہم اس گندی عادت سے توبہ کریں، قناعت کی زندگی بسر کریں، ملک و قوم کی ترقی کی فکر کریں، کیونکہ—-
دوسروں کے لیے خود کو قربان کرنے والا ہی اصل انسان کہلانے کا مستحق ہے، ورنہ خود کے لئے تو جانور بھی جیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمارے معاشرے کو اس ناسور سے بچاۓ اور ملکوں اور قوموں کی ترقی کے لیے ہم سب کو قبول فرمائے۔ آمین
اگر دینی امور میں کوئی سوال ہو تو درج ذیل ای میل پر رابطہ کر سکتے ہیں kafeelahmed184@gmail.com