شکر کی ضرورت و اہمیت
از اشرف رفیق (ایم،پی)
کسی بھی نعمت و انعام پر شکر و قدردانی اور احسان شناسی آدمی کی قدر و قیمت اور نعمت میں اضافہ کا سبب ھوتا ھے،اسی کو سبحانہ وتعالی نے فرمایا:لئن شکرتم لئزیدنکم ولئن کفرتم ان عذابی لشدید(الآية)ترجمة :اگر تم شکرگزار بنجاوگے تو میں نعمت میں اضافہ کردوںگا اور اگر ناشکرے بنوگے میرا عذاب بڑا سخت ھے۔ یاد رہے کہ شکر لسانی بھی ہوتا ھے اور عملی بھی،مخلوق کا بھی ہوتا ھے اور خالق کا بھی،اور جو مخلوق کا شکر گزار نہیں بن سکتا وہ خالق کا شکر گزار نہیں بن سکتا،حضور علیہ السلام کا ارشاد :من لم یشکر الناس لم يشكر الله (رواه الترمذي). اپنے محسن کے احسانات کو یاد کرتے ہوۓ اسکی تعریفیں کرنا،اسکی بات کو مان لینا اور اسکی نافرمانی کرنے سے شرماجانا شکر کہلاتا ھے۔ لسانی شکر! ہمیں چاھیے کہ ہم ہروقت اپنی زبان سے اللہ تعالی کی تعریفیں کریں۔مثال کے طور پر ٹھنڈا پانی پیئیں تو الحمد للہ کہیں،اور گرم روٹی کھائیں تو الحمد للہ کہیں، حدیث پاک میں آیا ھے جس بندے نے کسی نعمت پر الحمد للہ کہدیا گویا اسنے اس نعمت کا شکر ادا کردیا، بیٹے پر نظر پڑے تو الحمد للہ، گھر پر پڑے تو الحمدللہ، دکان پر جاکر بیٹھیں تو الحمد للہ کہیں۔ |
|